Type Here to Get Search Results !

: گولڈن بلڈ گروپ کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ۔ ؟*


 *سوال -: گولڈن بلڈ گروپ کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ۔ ؟*


 *گولڈن بلڈ – دنیا کا نایاب ترین خون کا گروپ*


*۔RH-Null یا آرایچ نل پوری دنیا میں ایک نایاب ترین پایا جانے والا خون کا گروپ ہے،جسے’گولڈن بلڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ گولڈن بلڈ کو سمجھنے کے لیے پہلے اس بات کوجاننا ہوگا کہ یہ بلڈ گروپ وجود میں کیسے آتا ہے۔ عام طور پر پائےجانے والے تمام اقسام کے خون ایک سے دکھائی دیتے ہیں یعنی سرخ۔ لیکن خون کے سرخ خلیات جنہیں آربی سی کہا جاتا ہے، کی سطح پر 342 مختلف اقسام کے اینٹی جِن پائے جاتےہیں۔* 

*یہ ایک خاص قسم کے پروٹین بناتے ہیں جنہیں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔ اسی لیے کسی اینٹی جِن کی موجودگی یا غائب ہونے سے کسی شخص کا بلڈ گروپ ترتیب پاتا ہے۔* 

*خون کا گروپ ہمارے والدین سے ہم میں منتقل ہونے والے جینز کی طرف سے مقرر کیا جاتا ہے. ہر گروپ یا تو RhD مثبت یا RhD منفی ہوسکتا ہے،* 

*جس کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی طور پر آٹھ اہم خون گروپ ہیں عام طور پر خون کے جو گروپس پائے جاتے ہیں اب کے نام یہ ہیں۔*

*اے پوزیٹیو*

*اے نیگٹیو*

*بی پوزیٹیو*

*بی نیگٹیو*

*اے بی پوزیٹیو*

*اے بی نیگٹیو*

*اْو پوزیٹیو*

*اْو نیگٹیو*


*سادہ الفاظ میں کہیں تو اگر کسی انسان کے خون کا گروپ میںRhD نہ مثبت ہو اور نہ ہی منفی بلکہ نل ہو، یعنی اینٹٰی جن غائب ہوں تو اس گروپ کو گولڈن بلڈ کہا جاتا ہے۔*

*اب تک گزشتہ 50 برسوں کی تحقیق اورخون کی منتقلی کے بعد صرف 50 سے بھی کم افراد میں خون کا یہ گروپ دریافت ہوا ہے۔ تاہم اس نایاب خون گولڈن بلڈ کے مالک خواتین و حضرات کی زندگی بھی کسی خطرے سےکم نہیں ہوتی کیونکہ اس خون کے گروپ کا عطیہ ملنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے* 


*خون میں 342 میں سے 160 اینٹیجِنز عام پائے جاتے ہیں۔ اب اگر کسی شخص میں تمام انسانوں کے مقابلے میں واضح اینٹٰیجنز غائب ہوں تو اس کاخون نایاب یعنی گولڈن بلڈ قرار پائے گا۔*

*اس کے علاوہ اگر کسی شخص میں 99.99 فیصد اینٹیجِنز نہ ہوں تو اس کا خون گولڈن بلڈ گروپ میں شمار ہوگا۔ ان خون میں 61 کے قریب آر ایچ اینٹیجینز نہیں پائے جاتے۔ تاہم ایک دو اینٹی جن کم ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔* 

*اب تک دنیا میں ایسے 50 سے بھی کم افراد ہی دریافت ہوئے ہیں جن کا بلڈ گروپ گولڈن بلڈ کہلاتا ہے۔ ایک طرف تو یہ مٹھی بھر لوگوں میں خون کا گروہ ہے لیکن سائنسی تحقیق کے لیے بہت خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا مطالعہ خون کے پیچیدہ نظام کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔*

*آرایچ نل بلڈ گروپ کے حامل افراد ماہرین کے نزدیک ہیرے چاندی سے بھی زیادہ قیمتی ہے لیکن ان افراد کی ابھی تک تعداد بہت کم ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ خون کے گروپس کو ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریزکاعملہ زیادہ تر ممالک میں ماہر نہیں ہوتا۔ گولڈن بلڈ گروپ کے حامل افراد بھی عام لوگوں کی طرح کس بھی دوسرے خون کے گروپ کے لگنے سے مر جائیں گے، اس لئے یہ پتہ ہونا بہت ضروری ہے*

*۔Rh Null گروپ کی شناخت*


*نایاب ترین خون کو سمجھنے کے لیے پہلے یہ جاننا ہوگا کہ بلڈ گروپ کیسے وجود میں آتے ہیں۔ تمام اقسام کے خون ایک سے سرخ دکھائی دیتے ہیں لیکن خون کے سرخ خلیات (آربی سی) کی سطح پر 342 مختلف اقسام کے اینٹی جِن پائے جاتےہیں۔ یہ مالیکیول (سالمات) خاص قسم کے پروٹین بناتے ہیں جنہیں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔ اسی لیے کسی اینٹی جِن کی موجودگی یا غائب ہونے سے کسی شخص کا بلڈ گروپ ترتیب پاتا ہے۔*

*342 میں سے 160 اینٹی جِن عام پائے جاتے ہیں۔ اب اگر کسی شخص میں تمام انسانوں کے مقابلے میں واضح اینٹٰی جن غائب ہوں تو اس کاخون نایاب قرار پائے گا ۔ دوسری جانب کسی شخص میں 99.99 فیصد اینٹی جِن نہ ہوں تو اس کا خون نایاب ترین بلڈ گروپ میں شمار ہوگا۔ تاہم ایک دو اینٹی جن کم ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔*


*اب تک دنیا میں ایسے 43 افراد ہی دریافت ہوئے ہیں جن کا بلڈ گروپ گولڈن بلڈ کہلاتا ہے۔ ایک جانب تو یہ مٹھی بھر لوگوں میں خون کا گروہ ہے تو دوسری جانب سائنسی تحقیق کے لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا مطالعہ خون کے پیچیدہ نظام کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔*


*آر ایچ نل بلڈ ماہرین کے نزدیک سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے لیکن کسی حادثے میں اس کے مریض کو جب خون کی ضرورت ہو تو جان کے لالے بھی پڑسکتے ہیں کیونکہ ان کے خون میں 61 کے قریب آر ایچ اینٹی جن نہیں پائے جاتے۔*

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.