Type Here to Get Search Results !

What is the meaning of stean



 *۔ سوال :- H & E سٹین سے کیا مراد ھے ؟ تفصیل۔سے بیان کریں۔*


*ایچ & سٹین عام طور پر ھسٹو پیتھالوجی میں بائیوپسی اور ایف این اے کے ذریعے حاصل کردہ کوئی مواد ٹشوز یا نمونہ کو سٹین یعنی رنگ دار کر کے کینسر ، اور دیگر خطرناک امراض کی تشخیص کرنے میں استعمال ھوتی ھے۔*

*"ایچ & ای" ھیماٹاکسلین اینڈ ایوسین سٹین کا مخفف ھے۔ یہ سسٹین پہلی بار 1876 میں 

A.Wissowzky 

نے متعارف کروائی تھی

 *ہیماٹوکسیلین اور ای اوسین سٹین ٹشوز کے خلیوں کو مختلف حصوں کو خوردبین کے نیچے دیکھنا آسان بناتے ہیں۔ ہیماتوکسیلین نیوکلئس کے اندر رائبوسومز، کرومیٹن اور دیگر Structures کو گہرے نیلے جامنی رنگ کے طور پر سٹین کرتا ہے۔ اور Eosin سائٹوپلازم، سیل کی دیوار، کولیجن، کنیکٹیو ٹشو، اور دیگر Structures کو سٹین کرتا ہے جو سیل کو نارنجی-گلابی-سرخ رنگ کے طور پر خوردبین میں دکھاتے ہیں* 

 *۔ H اور E سٹیننگ مختلف قسم کے خلیات اور ٹشوز کی شناخت کرنے میں مدد کرتی ہے اور ٹشو کے نمونے میں خلیوں کے پیٹرن، شکل اور ساخت کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتی ہے۔ اس سٹین کو خاص طور کینسر جیسی بیماریوں کی تشخیص میں مدد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔*


*سوال :- ھسٹو ٹکنیک یا ٹشو پراسسنگ سے کیا مراد ھے۔ ؟*


*جواب۔ ھسٹو ٹیکنیک ایک ایسا عمل ھے ، جس کے ذریعے انسانی جسم کے کسی بھی بیمار عضو کی ٹشوز کا معائنہ بذریعہ مائیکرو سکوپ کیا جاتا ھے۔ اس سے ھمیں ایک ایک خلیے کے بارے میں معلومات مل جاتی ہیں کہ کیا وہ ٹھیک کام کررھا ھے یا اس میں کسی بیماری کیوجہ سے کوئی تبدیلی تو نہیں ھوئی۔ اس عمل کو مختلف مراحل کے ذریعے مکمل کیا جاتا ھے*

*ھسٹو ٹیکنیک میں تین مختلف قسم کی ٹیکنیکس استعمال کی جاتی ہیں*

*1۔پیرافین ٹیکنیک*

*2۔ فروزن سیکشن*

*3۔ سیمیتھین سیکشنز*

*ھسٹو پیتھالوجی میں سب سے زیادہ استعمال ھونے والی ٹیکنیک پیرافین ٹیکنیک استعمال کی جاتی ھے۔ایک بار جب اس ٹیکنیک سے سیکشنز تیار کر لئے جاتے ہیں اور ان کو سٹین کر دیا جاتا ھے۔ تو اس سے نہ صرف ٹشوز کے اجزاء کو الگ کرنے میں مدد ملتی ھے بلکہ ان کے صحتمند خلیات اور بیماری سے متاثرہ خلیات کے درمیان فرق معلوم کرنے میں بھی مدد ملتی ھے۔* 

*پیرافین ٹیکنیک میں ٹشوز کو فکس کیا جاتا ھے اور پھر اس میں موم یعنی ویکس کو سرائیت کیا جاتا ھے۔ ویکس ٹشوز کو سخت اور اس کے مختلف حصوں کی کٹنگ کو آسان بنا دیتا ھے۔ اس کے بعد ان حصوں کو سٹین کر کے خوردبینی مشاھدے کے قابل بنا دیا جاتا ھے۔* 

*۔ تفصیل درج ذیل ھے* 

*فکسیشن*

*فکسیشن کا عمل ٹشوز کے سیلز اورعضلات کو اس طریقہ سے محفوظ کرتا ھے کہ اس کیمیاوی عمل کے دوران ٹشوز کی ھئیت میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ھوتی اور وہ اپنی اصلی حالت میں برقرار رھتے ہیں۔*


*جو کیمیکل فکسیشن کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ان کو "۔ فیکسیٹیوز۔" کہا جاتا ھے۔ ایک اچھے فیکسیٹیوز سے بہترین نتائج لینے کے لئیے یہ ضروری ھے کہ جو سیمپل نمونے کے لئے لیا جاتا ھے وہ فریش ھو اور اس کی موٹائی تقریبا ایک سینٹی میٹر تک ھو۔ بصورت دیگر فیکسیٹیو اندر تک سرائیت نہیں کر پائے گا۔ اس عمل میں فارملین ایک بہترین فیکسیٹیو خیال کیا جاتا ھے۔ اس کا دس فیصد فکسیشن کے لئے استعمال کیا جاتا ھے باقی کا نوے فیصد نارمل سیلائین استعمال کی جاتی ھے۔*

*ایک اچھے فیکسیٹیو کی خصوصیات*

*1۔ بیمار عضلات اور قابل معائنہ انسانی عضو کو گلنے سڑنے سے روکتا ھے۔*

*2۔ ٹشوز کو اصلی حالت میں برقرار رکھتا ھے۔اس میں موجود نشاستہ پروٹین اور چربی کو بھی محفوظ حالت میں رکھتا ھے۔*

*3۔ ایک اچھا فیکسیٹیو ٹشوز کو محفوظ کرنے سے لیکر سٹین کرنے کے عمل تک کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچائے رکھتا ھے۔*

*4۔ ٹشوز کے حجم کو برقرار رکھتا ھے،ٹشوز کو زیادہ سخت نہیں ھونے دیتا۔ اور ٹشوز کو سٹین چڑھنے میں مددگار ثابت ھوتا ھے۔*

*5۔ ایک اچھا فیکسیٹیو دوران استعمال الرجی نہیں کرتا اور نہ ھی اسے زھریلا ھونا چاھئے*

*6۔ یہ کم قیمت اور آسانی سے میسر ھوتا ھے* 


*:-فیکسیٹیوز کی درجہ بندی-:*

*ا۔ ٹشوز فیکسیٹیوز :- مثلا بفرڈ فارمل سیلائین*

*ب۔ سائٹالوجیکل فیکسیٹیوز :- مثلا ایتھانول، میتھانول، اور ایتھر۔*

*ج۔ ھسٹو کیمیکل فیکسیٹیوز:- مثلا فارمل سیلائین یا خالص الکوحل*


*۔ ٹشو پراسیسنگ ۔*

*ٹشوز کو پروسیسنگ کرنے کا عمل انتہائی اھمیت کا حامل ھے۔ فکسیشن کے دوران ٹشوز تقریبا 24 گھنٹے تک دس فیصد فارمل سیلائین میں بھگویا رہتا ھے۔جس کیوجہ سے ٹشو نہ صرف نرم ھو جاتا ھے بلکہ اگلے مراحل کے لئے باآسانی تیار کیا جا سکتا ھے۔* 

*فیکسیش کے عمل کے بعد ڈی ھائیڈریشن اور کلئیرنگ کے مراحل ھوتے ہیں*

*ڈی ھائیڈریشن :- ٹشوز کو پراسیس کرنے کے لئے جو اگلے مراحل ہیں ان میں ایک اھم مرحلہ ویکس کرنا ھوتا ھے۔ جو اس وقت تک نہیں ھو سکتا جب تک کہ ٹشوز سے پانی نہ نکال لیا جائے، کیونکہ ویکس پانی میں ناحل پذیر ھے۔*

*جب ھم ٹشوز کو فیکسیٹیوز میں ڈالنے ہیں تو فیکسیٹیوز میں تقریبا نوے فیصد تک پانی ھوتا ھے۔ جس میں ٹشوز چوبیس گھنٹے بھگوئے رھنے سے اس میں پانی سرائیت کر جاتا ھے۔ چنانچہ ٹشوز سے پانی کو نکالنے کے لیے ڈی ھائیڈریشن کے عمل سے گزارا جاتا ھے۔*

*اس کے لئیے ترتیب صعودی کے کلئیے سے جار ترتیب دئیے جاتے ہیں۔* 

*نوٹ:- چھوٹے سے بڑے اعداد کی ترتیب کو ترتیب صعودی کہتے ہیں مثلا ایک۔ دو۔ تین چار۔ پانچ۔ وغیرہ*

*۔ ان جار کے اندر ترتیب صعودی کے لحاظ سے ڈی ھائیڈریٹنگ ایجنٹس موجود ھوتے ہیں اس کے لئے جس ڈی ھائیڈریٹنگ ایجنٹ کا ستعمال کیا جاتا ھے وہ الکوحل ھوتا ھے، اور اس کی مقدار ترتیب صعودی کے لحاظ سے کم سے شروع ھو کر زیادہ تک جار میں موجود ھوتی ھے۔ یعنی لو سے ھائی ڈی ھائیڈریٹنگ ایجنٹ الکوحل کی مقدار جارز میں موجود ھوگی۔ اگر ھم خالص ابسیلیوٹ الکوحل یعنی خالص الکوحل ڈالیں گے تو ٹشوز کی نہ صرف قدرتی ماھئیت خراب ھو سکتی ھے بلکہ ٹشوز سکڑ بھی سکتا ھے۔ اس لئے کم سے زیادہ آرڈر کی ترتیب بناتے ھوئے الکوحل کی مقدار جار میں ڈالی جاتی ھے اور ان کو لیبل کر دیا جاتا ھے۔ مثلا پہلے تیس فیصد پھر پچاس فیصد پھر ستر فیصد پھر نوے فیصد اور آخر میں سو فیصد خالص الکوحل کے جار کو بتائی گئی ترتیب کیمطابق رکھ لیں گے۔*

*اب ھم سب سے پہلے ٹشوز کو تیس فیصد الکوحل میں ڈالیں گے۔ پھر پچاس فیصد الکوحل میں پھر ستر فیصد اسی طرح نوے فیصد کے بعد ٹشوز کو آخر میں سو فیصد خالص والے الکوحل کے جار میں بتائی گئی ترتیب کے مطابق ڈال دیں گے*

*اسی طرح مرحلہ وار وقفے وقفے سے ٹشوز کو الکوحل کو ترتیب صعودی میں رکھے گئے جار میں ڈالنے سے ٹشوز ڈی ھائیڈریٹ ھوتا جائے گا اور بالآخر ٹشو مکمل طور پر ڈی ھائیڈریٹ ھو جائے گا*

*الکوحل کے علاوہ طور ھائیڈریٹنگ ایجنٹ ایسی ٹون یا ڈائی آکسین بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں لیکن ان کا استعمال بہت کم کیا جاتا ھے، کیونکہ ایسی ٹون فائر ھیزرڈ ھے اور ڈائی آکسیجن کے ٹاکسک زھریلے اثرات ھو سکتے ہیں۔*


*ڈی ھائیڈریشن کے بعد اگلا مرحلہ کلئیرنگ کا ھے*

*کلئیرنگ:-*

*ڈی ھائیڈریشن کے بعد پیرافین ویکس کا عمل اچھی طرح سے نہیں ھو سکتا کیونکہ الکوحل جو بطور ڈی ھائیڈریٹنگ ایجنٹ استعمال ھوا ھے پانی کو نکالنے کے بعد ٹشوز میں رہ جاتا ھے۔اب ٹشوز کو الکوحل سے پاک کرنے کے لئے کلئیرنگ ایجنٹ استعمال کیا جاتا ھے تاکہ بعد میں ویکس اچھی طرح ٹشوز میں جذب ھو جائے۔ کلئیرنگ کے لئے زائیلین کو بطور کلئیرنگ اہجنٹ استعمال کیا جاتا ھے۔*

*زائیلین کے علاوہ بھی کچھ اور کلئیرنگ ایجنٹس استعمال کیے جا سکتے ہیں جن میں ٹولین کلوروفارم اور میتھائیل سیلی سائینیٹ وغیرہ شامل ہیں۔بیان کئے گئے یہ کلئیرنگ ایجنٹ کافی مہنگے ھوتے ہیں۔جن کی وجہ سے ان کا استعمال کم کیا جاتا ھے۔ اس لئے عام طور پر زائیلین ھی کو بطور کلئیرنگ ایجنٹ استعمال کیا جاتا ھے۔*

*۔ ایمبیڈنگ۔ ۔*

*کلئیرنگ کرنے کے بعد اھم مرحلہ ایمبڈنگ کا ھے ، کلئیرنگ ایجنٹ زائیلین جب ٹشوز کے اندر داخل ھو جاتی ھے اور الکوحل کے اثرات مکمل طور پر ٹشو سے ختم ھو جاتے ہیں تو اب پیرافین ویکس باآسانی ٹشوز کے ساتھ ایمبڈنگ کر سکتی ھے، یعنی اس میں سرائیت کر سکتی ھے*

*عام طور پر پیرافین کو پگھلا کر ھی طور ایمبڈنگ استعمال کیا جاتا ھے کیونکہ یہ بات آسانی ٹشوز میں سرائیت کر جاتا ھے اور زائیلین کے اثرات کو ختم کر دیتا ھے۔*

*ٹشوز کو گرم ویکس میں ڈالنے کا عمل انفلیٹریشن بھی کہلاتا ھے۔اس عمل کے ذریعے ٹشو کو ایک جار میں رکھا جاتا ھے۔جس میں پہلے ھی سے پگھلی ھوئی پیرافین موجود ھوتی ھے۔ جیسے ھی ٹشو کو جار اس جار میں ڈالتے ہیں پیرافین اس میں جذب ھوتی جائے گی۔ جس سے ٹشوز کے سٹاف کو سٹرینگتھ ملے گی اور ٹشو کو سپورٹ کرے گی۔ جس سے سیکشن کٹنگ میں آسانی ھو گی۔ ٹشوز کی سٹفنس اور موٹائی کو مدنظر رکھتے ہوئے دو سے چار گھنٹے تک ویکس میں رکھا جاتا ھے۔ ویکس عام طور پر پچاس سے ساٹھ ڈگری سینٹی گریڈ پر پگھل جاتی ھے اور مائع شکل اختیار کر لیتی ھے۔*

 *۔ سیکشننگ۔ ۔*

*ایمبڈنگ کے بعد اگلا مرحلہ سیکشننگ کا ھوتا ھے۔ جب ویکس اچھی طرح ٹشوز میں سرائیت کر جاتی ہے اور پگھلی ہوئی ویکس ان خالی جگہوں کو بھی بھر دیتی ہے جن میں پانی موجود ہوسکتا تھا۔ اب اس ٹشو کی آسانی سے کٹنگ کی جا سکتی ھے۔ اگر ویکس ٹشو میں اچھی طرح ایمبڈ نہیں ھو گی تو ٹشو کی سیکشننگ نہ صرف دشوار ھو گی بلکہ پچیدہ ھو جائے گی۔ اس لئے ھمیں ایسا میڈیم چاھئے ھوتا ھے جو ٹشو کو ایسا سٹرکچر یا ایسی شیپ دے دے کہ جب اس کی کٹنگ کیجائی تو ھمیں مطلوبہ شیپ میں نتائج مل سکیں۔ اب ٹشوز کو مختلف سیکشنز میں گزار کر ان کو سلائیڈ پر چپکا دیتے ہیں۔*

*اور جیسا کہ ھم جانتے ہیں کہ یہ سیکشنگ عام طور پر مائیکروٹوم سے کیجاتی ھے۔ جو روٹیٹری مائیکروٹوم بھی کہلاتا ھے۔ مائیکروٹوم ایک سیکشن کو تین سے چار مائیکرو میٹر کی موٹائی تک کٹ کرتا ھے۔*

*جب سیکشنز کو کٹ کیا جاتا ھے تو ان کو وارم واٹر باتھ میں رکھتے ہیں تاکہ اگر ٹشو میں کوئی ویکس (گریس) رہ گئی ھو تو وہ نکل جائے۔ یا اگر کوئی جھریاں ٹشو میں رہ گئی ھو تو وہ بھی دور ھو جائیں۔ اس طرح ھمیں ایک پراپر ٹشو مل جائے گا۔*

*جس واٹر باتھ میں ٹشو کو ڈالا جاتا ھے، اس کا درجہ حرارت تقریبا باون ڈگری سینٹی گریڈ ھوتا ھے۔ جس کیوجہ سے بچی کھچی ویکس ٹشو سے پگھل کر نکل جاتی ھے۔ اور ایک آئیڈیل کٹنگ سیکشن ٹشو ھمیں مل جاتا ھے ۔ اس کو سلائیڈ پر چپکا کر پندرہ منٹ کے کئے روم ٹمپریچر پر اس کو انکیوبیٹر میں رکھ دیں گے۔اس کے بعد اگلا اھم مرحلہ اس ٹشو کی سٹیننگ کا ھے*


*۔ سٹیننگ کا طریقہ۔ ۔*

*اس عمل کے تحت ٹشو کے باریک باریک کاٹے ھوئے حصوں کو سٹین کیا جاتا ھے۔ تاکہ مختلف قسم کے عضلات و خلیات کی علیحدہ علیحدہ شناخت ممکن ھو سکے*

*بدقسمتی سے زیادہ تر سٹین پانی والے ھوتے ہیں اس لئے سیکشنز کوسٹینز کرنے کے لئے ویکس کو تحلیل کر کے ری ھائیڈریشن کے ذریعے تبدیل کیا جاتا ھے۔*

*👈۔ سلائیڈ پر فکس کئے ھوئے سیکشنز کو تیس منٹ تک باری باری دو علیحدہ علیحدہ بیکرز میں ذائیلول میں رکھا جاتا ھے۔*

  *👈۔ اب اسکو تین منٹ کےلئے سو فیصد الکوحل میں رکھیں۔*

*👈۔ اب اس کو پچاسی فیصد الکوحل میں دو منٹ تک رکھیں*

*👈۔ اب اس کو میتھائیلیٹڈ سپرٹ میں دو منٹ تک رکھیں*

*👈۔ اب چلتے پانی میں سلائیڈ کو تقریبا ایک منٹ تک واش کریں*

*👈۔ اب اس کو ھیما ٹاکسلین سٹین میں پانچ سے سات منٹ تک رکھیں۔*

*👈۔ اب آدھے منٹ تک سلائیڈ کو واش کریں۔ اور تقریبا پندرہ سیکنڈز تک ایک فیصد ایسڈ الکوحل میں رکھیں۔*

*👈۔ اب چلتے پانی میں آدھے منٹ تک واش کریں۔*

*👈۔ اب دو سے تین مرتبہ امونیا واٹر میں ڈبوئیں تاکہ ٹشو ھلکا نیلا ھو جائے۔*

*👈۔ اب پھر اس کو پانی سے واش کریں۔*

*👈۔ اب اس سلائیڈ کو تین سے پانچ منٹ تک ایوسین سٹین میں ڈالیں۔*

*👈۔ آدھے منٹ تک پانی میں واش کریں۔* 

*👈۔ اب سلائیڈ کو پہلے 50 فیصد الکوحل میں پھر ستر فیصد الکوحل میں پھر نوے فیصد الکوحل میں اور آخر میں سو فیصد الکوحل میں ڈبو کر نکال لیں۔*

 *👈۔ اب سلائیڈ کو ذائیلول سے صاف کریں اور کینیڈا بالسم کے ذریعے ماونٹ کریں۔*


 *نوٹ :- کینیڈا بالسم ایک قدرتی ماونٹنگ (سپورٹنگ) میڈیم ھے جو بلسم فر نامی درختوں سے حاصل کیا جاتا ھے۔ جو شمالی امریکہ میں پائے جاتے ہیں ۔ اس سے ایک گاڑھا پیلے رنگ کا محلول حاصل کیا جاتا ھے۔ کینیڈا بالسم کی نظری خصوصیات شیشے کی خصوصیات سے ملتی جلتی ہیں۔ اس سے سلائیڈز کو کئی سالوں تک محفوظ کیا جا سکتا ھے۔*

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.